دل پہ روشن اک دریچہ کیا ہوا
دل پہ روشن اک دریچہ کیا ہوا
بند ہم پر گھر کا دروازہ ہوا
اس طرح دیکھا تجھے کل خواب میں
خواب پہ تعبیر کا دھوکا ہوا
تک رہا ہے آسماں کو آسماں
جھیل کی آغوش میں سمٹا ہوا
اے ہوائے گلستاں خوش آمدید
یاد تو آیا کوئی بھولا ہوا
جس طرف جاتا ہے دل کا راستہ
اس طرف بھی کیا کبھی جانا ہوا
راستے لگتے ہیں کیوں چلتے ہوئے
کارواں لگتا ہے کیوں ٹھہرا ہوا
زندگی کتنی سبک رفتار ہے
خود سے مل کر آج اندازہ ہوا
دیکھیے کیا وقت کی پرچھائیاں
جوڑئیے کیا آئنہ ٹوٹا ہوا
جانے والے دل سے جب جاتے نہیں
پھر یہاں آنکھوں سے اوجھل کیا ہوا
بن رہا ہوں جانے کن لمحوں کے خواب
وقت کی دہلیز پر بیٹھا ہوا
ہے زمیں اوڑھے ہوئے گرد و غبار
آسماں پر چاند ہے نکلا ہوا
اس طرح بستی ہے کوئی بستیاں
راستے سنسان دل اجڑا ہوا
وہ ہوائے کوے جاناں کیا ہوئی
وہ غبار راہ پیما کیا ہوا
تو نے دیکھا ہی نہیں شام فراق
خیمۂ دل سے دھواں اٹھتا ہوا
اک طرف ہے طرۂ نام و نسب
اک طرف تقدیر کا لکھا ہوا
کوئی تو نقش قدم آئے نظر
سرحد ادراک سے نکلا ہوا
پوچھیے کس سے یہاں رہتا ہے کون
وہ جو رہتا تھا یہاں وہ کیا ہوا
یہ بھی ممکن ہے ادھر کوئی نہ ہو
اور ہو بس آئنہ رکھا ہوا
آنے والے وقت کی آواز ہوں
میں نہیں لمحہ کوئی گزرا ہوا
کر رہا ہوں آپ خود اپنا طواف
پھر رہا ہوں گھر میں بولایا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.