دل سے مری یادوں کو رہا کیوں نہیں کرتے
دل سے مری یادوں کو رہا کیوں نہیں کرتے
تم پھول سے خوشبو کو جدا کیوں نہیں کرتے
رشتوں کے بکھرنے کا سبب ہم سے نہ پوچھو
تم خود ہی بتاؤ کہ وفا کیوں نہیں کرتے
برسوں سے کوئی خط نہیں آیا مرے گھر پر
اب نامہ یہاں لوگ لکھا کیوں نہیں کرتے
جو دور ہوا ہم سے وہی پوچھ رہا ہے
ہم فاصلہ مٹنے کی دعا کیوں نہیں کرتے
کیوں ماضی کی ہر یاد سجا رکھی ہے گھر میں
ہے درد پرانا تو دوا کیوں نہیں کرتے
محفل میں تو تم نام مرا لے نہیں سکتے
تنہائی میں بھی ذکر مرا کیوں نہیں کرتے
برسوں سے ولاؔ ایک کنارے پہ کھڑی ہے
تم نیل کے ساحل پہ ملا کیوں نہیں کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.