دل شہید رہ داماں نہ ہوا تھا سو ہوا
دل شہید رہ داماں نہ ہوا تھا سو ہوا
ٹکڑے ٹکڑے جو گریباں نہ ہوا تھا سو ہوا
برق بے نور ہے اس رخ کی چمک کے آگے
عالم نور کا انساں نہ ہوا تھا سو ہوا
رونے پر میرے ہوا ہنس کے وہ گل شرمندہ
غنچہ ساں سر بہ گریباں نہ ہوا تھا سو ہوا
میں نے رنگیں نہ کیا اس کا تڑپ کر دامن
سر جلاد پہ احساں نہ ہوا تھا سو ہوا
ہو گیا دیکھ کے قاضی بھی طرف دار اس کا
بے گنہ خون مسلماں نہ ہوا تھا سو ہوا
ہر زباں پر مری رسوائی کا افسانہ ہے
نسخۂ شوق پریشاں نہ ہوا تھا سو ہوا
عرق آلودہ جبیں دیکھ کے دل ڈوب گیا
شبنم باغ سے طوفاں نہ ہوا تھا سو ہوا
قتل کر کے مجھے تلوار کو توڑا اس نے
خون ناحق سے پشیماں نہ ہوا تھا سو ہوا
یار کے روئے کتابی کی کروں کیا تعریف
بعد قرآں کے جو قرآں نہ ہوا تھا سو ہوا
آنسو آنکھوں سے نکلتا ہے سو چنگاری ہے
پردۂ دل سے نمایاں نہ ہوا تھا سو ہوا
آتش عشق سے ہے داغ سراپا میرا
آدمی سرو چراغاں نہ ہوا تھا سو ہوا
گرد رہ بن کے ہوا صندل پیشانیٔ یار
ذرہ خورشید درخشاں نہ ہوا تھا سو ہوا
پہروں ہی مصرع سودا ہے رلاتا آتشؔ
تجھے اے دیدۂ گریاں نہ ہوا تھا سو ہوا
مأخذ:
Kulliyat-e-Khwaja Haidar Ali Aatish (Pg. 28)
- مصنف: حیدر علی آتش
-
- ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.