دل ٹھہرا ایک تبسم پر کچھ اور بہا اے جان نہیں
دل ٹھہرا ایک تبسم پر کچھ اور بہا اے جان نہیں
گر ہنس دیجے اور لے لیجے تو فائدہ ہے نقصان نہیں
یہ ناز ہے یا استغنا ہے یا طرز تغافل ہے یارو
جو لاکھ کوئی تڑپے سسکے فریاد کرے کچھ دھیان نہیں
جب سنتا ہے احوال مرا یوں کہتا ہے عیاری سے
ہے کون وہ اس سے ہم کو تو کچھ جان نہیں پہچان نہیں
کچھ بن نہیں آتا کیا کیجے کس طور سے ملیے اے ہمدم
وہ دیکھ ہمیں رک جاتا ہے اور ہم کو چین اک آن نہیں
تر دیکھ کے میری آنکھوں کو یہ بات سناتا ہے ہنس کر
ہیں کہتے جس کو چاہ میاں وہ مشکل ہے آسان نہیں
دل پھنس کر اس کی زلفوں میں تدبیر رہائی کی مت کر
کب چھوٹا اس کے دام سے تو وہ دانا ہے نادان نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.