دل وہ شے ہے کہ جو دیکھے تو کھچے یار کے ساتھ
دل وہ شے ہے کہ جو دیکھے تو کھچے یار کے ساتھ
یہ دکاں وہ ہے کہ چلتی ہے خریدار کے ساتھ
ایک دم بھر کے لیے ہم نہ لگایا تھا گلے
عمر ہی کٹ گئی قاتل تری تلوار کے ساتھ
طعنۂ ظلم و ستم لیلیٰ و شیریں پہ عبث
کیا کیا آپ نے عشق دل افگار کے ساتھ
تیغ چل نکلی دم قتل گلے پر میرے
میں نے تشبیہ جو دی ابروئے خم دار کے ساتھ
حشر اغیار کا شداد کے ہوگا ہم راہ
جھوٹ کہتا ہوں تو بس حشر ہو اغیار کے ساتھ
نہ ڈریں خلد میں جاتے ہوئے جو رضواں سے
اس کے دروازے پہ رک جائیں خبردار کے ساتھ
سو گئے بخت شب وعدہ یہ مجھ سے کہہ کر
کون جاگا ہے ترے دیدۂ بے دار کے ساتھ
اس قدر چرب زبانی نہیں اچھی اے شمع
بزم جاناں میں زباں کٹتی ہے گفتار کے ساتھ
حشر میں ظالم و مظلوم جدا ہوں گے دریغ
ہائے واں بھی نہ رہے اس بت عیار کے ساتھ
ہائے افسوس ہے سالکؔ کی جواں مرگی کا
عشق کی بات گئی اس جگر افگار کے ساتھ
مأخذ:
Kulliyat-e-Saalik (Pg. e-400 p-368)
- مصنف: قربان علی سالک بیگ
-
- اشاعت: 1966
- ناشر: سید امتیاز علی تاج, مجلس ترقی ادب، لاہور
- سن اشاعت: 1966
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.