دن کا لاوا پیتے پیتے آخر جلنے لگتا ہے
دن کا لاوا پیتے پیتے آخر جلنے لگتا ہے
ہوتے ہوتے شام سمندر روز ابلنے لگتا ہے
ضبط دھواں ہونے لگتا ہے انگاروں کی بارش میں
پھول سا لہجہ بھی اکتا کر آگ اگلنے لگتا ہے
تعبیروں کے چہرے دیکھ کے وحشت ہونے لگتی ہے
نیند میں کوئی ڈر کر اپنے خواب کچلنے لگتا ہے
اک چہرہ آڑے آ جاتا ہے مرنے کی خواہش کے
اس کو دیکھ کے جینے کا ارمان مچلنے لگتا ہے
مشکل یہ ہے وقت کی قیمت تب پہچانی جاتی ہے
جب ہاتھوں سے لمحہ لمحہ وقت پھسلنے لگتا ہے
یہ بھی ہوتا ہے غم کے مفہوم بدلتے جاتے ہیں
یوں بھی ہوتا ہے اشکوں کا رنگ بدلنے لگتا ہے
نم جھونکے نمکین ہوا کے جسم میں گھلتے جاتے ہیں
پتھر کیسا بھی ہو آخر کار پگھلنے لگتا ہے
بوند کو دریا میں کھو دینا اتنا بھی آسان نہیں
مدہوشی تک آتے آتے ہوش سنبھلنے لگتا ہے
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 66)
- Author : منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.