Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دوانے کو کوئی دوانا ملا ہے

حسام تعجب

دوانے کو کوئی دوانا ملا ہے

حسام تعجب

MORE BYحسام تعجب

    دوانے کو کوئی دوانا ملا ہے

    کہ سب کہہ رہے ہیں خزانا ملا ہے

    دھدھکتی پہر میں چلائے ہیں جب ہل

    تبھی آپ لوگوں کو کھانا ملا ہے

    کسانوں کی محنت کو کیا جانو تم لوگ

    بنا کچھ کئے تم کو دانہ ملا ہے

    پسینے کی روٹی نہیں جانتے ہیں

    نوابوں کا جن کو گھرانا ملا ہے

    اسے کیا ضرورت بھلا نوکری کی

    وراثت میں جس کو خزانا ملا ہے

    سفر میں مسلسل گزارے ہیں دن تب

    ہمیں آج منظر سہانا ملا ہے

    تری چال بازی نہ چل پائے گی اب

    تجھے ہم سفر اب سیانا ملا ہے

    نیا کچھ تلاشو نہ کمرے میں میرے

    مجھے حصہ میں گھر پرانا ملا ہے

    کئے تھے کسی نے کئی وعدے جس میں

    ہمیں آج خط وہ پرانا ملا ہے

    کریں کیوں نشیمن چراغوں سے روشن

    جب اندھوں کا ہم کو گھرانا ملا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے