Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیا جلتا نہ تھا تو شام بھی ہوتی نہیں تھی

شاہین عباس

دیا جلتا نہ تھا تو شام بھی ہوتی نہیں تھی

شاہین عباس

MORE BYشاہین عباس

    دیا جلتا نہ تھا تو شام بھی ہوتی نہیں تھی

    وہی رہتی تھی خاموشی نئی ہوتی نہیں تھی

    اچانک مصرعۂ جاں سے بر آمد ہونے والے

    کہاں ہوتا تھا تو جب شاعری ہوتی نہیں تھی

    ہم ایسی روشنی میں رہ چکے ہیں جو سرا سر

    تمہاری ہوتی تھی پر تم نے کی ہوتی نہیں تھی

    کہو تو گفتگو سناؤں تم کو ان دنوں کی

    ہمارے درمیاں جب بات بھی ہوتی نہیں تھی

    ہنسی ہوتی تھی پر کرنے کو گریے کی جگہ بھی

    ہنسی ہوتی تھی یا شاید ہنسی ہوتی نہیں تھی

    دکھانا پڑتا تھا شعلہ اسے جب تو نہیں تھا

    دیے کو دیکھنے سے روشنی ہوتی نہیں تھی

    گھروں سے ہو کے آتے جاتے تھے ہم اپنے گھر میں

    گلی کا پوچھتے کیا ہو گلی ہوتی نہیں تھی

    مأخذ :
    • کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 32)
    • Author :شاہین عباس
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے