Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دوست خوش ہوتے ہیں جب دوست کا غم دیکھتے ہیں

صفی اورنگ آبادی

دوست خوش ہوتے ہیں جب دوست کا غم دیکھتے ہیں

صفی اورنگ آبادی

MORE BYصفی اورنگ آبادی

    دوست خوش ہوتے ہیں جب دوست کا غم دیکھتے ہیں

    کیسی دنیا ہے الٰہی جسے ہم دیکھتے ہیں

    دیکھتے ہیں جسے بادیدۂ نم دیکھتے ہیں

    آپ کے دیکھنے والوں کو بھی ہم دیکھتے ہیں

    بے محل اب تو ستم گر کے ستم دیکھتے ہیں

    کیسے کیسوں کو برے حال میں ہم دیکھتے ہیں

    ہنس کے تڑپا دے مگر غصے سے صورت نہ بگاڑ

    یہ بھی معلوم ہے ظالم تجھے ہم دیکھتے ہیں

    لوگ کیوں کہتے ہیں تو اس کو نہ دیکھ اس کو نہ دیکھ

    ہم کو اللہ دکھاتا ہے تو ہم دیکھتے ہیں

    باغ کی سیر نہ بازار کی تفریح رہی

    ہم تو برسوں میں کسی دن پہ قدم دیکھتے ہیں

    لعل ہیرے سہی تیرے لب دنداں ادھر آ

    توڑ لیتے تو نہیں ہیں انہیں ہم دیکھتے ہیں

    شل ہوئے دست طلب بھول گئے حرف سوال

    آج ہم حوصلۂ اہل کرم دیکھتے ہیں

    میں تماشا سہی لیکن یہ تماشا کیسا

    مفت میں لوگ ترے ظلم و ستم دیکھتے ہیں

    آپ کی کم نگہی حسن بھی ہے عیب بھی ہے

    لوگ ایسا بھی سمجھتے ہیں کہ کم دیکھتے ہیں

    ہم کو ٹھکراتے چلیں آپ کی محفل میں عدو

    کیا انہیں کم نظر آتا ہے یا کم دیکھتے ہیں

    چار لوگوں کے دکھانے کو تو اخلاق سے مل

    اور کچھ بھی نہیں دنیا میں بھرم دیکھتے ہیں

    میرا ہونا بھی نہ ہونے کے برابر ہے وہاں

    دیکھیں جو لوگ وجود اور عدم دیکھتے ہیں

    آنکھ میں شرم کا پانی مگر اتنا بھی نہ ہو

    دیکھ ان کو جو تری آنکھ کو نم دیکھتے ہیں

    ہو تو جائے گا ترے دیکھنے والوں میں شمار

    اول اول ہی مگر اپنے کو ہم دیکھتے ہیں

    راستہ چلنے کی اک چھیڑ تھی تو آقا نہ آ

    ہم تو یہ قول یہ وعدہ یہ قسم دیکھتے ہیں

    دیکھنا جرم ہوا ظلم ہوا قہر ہوا

    یہ نہ دیکھا تجھے کس آنکھ سے ہم دیکھتے ہیں

    آنکھ ان کی ہے دل ان کا ہے کلیجہ ان کا

    رات دن جو مجھے بادیدۂ نم دیکھتے ہیں

    اپنا رونا بھی صفیؔ راس نہ آیا ہم کو

    اس کو شکوہ ہے کہ آنکھیں تری نم دیکھتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Safi (Pg. 194)
    • Author : Safi Auranjabadi
    • مطبع : Urdu Acadami Hayderabad (2000)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے