دوستو تم نے عجب یہ اہتمام غم کیا
دوستو تم نے عجب یہ اہتمام غم کیا
قتل سورج کر دیا پھر رات بھر ماتم کیا
یاد رکھے گی یہ دنیا اس کو صدیوں دوستو
جان برحق جس نے دے دی سر نہ لیکن خم کیا
کامیابی کس طرح ہوتی ہمیں حاصل بھلا
سوچتے اکثر رہے ہم کام لیکن کم کیا
کارزار زندگی میں خود کو ہم نے دوستو
بارہا شعلہ کیا تو بارہا شبنم کیا
ایک مدت سے ہمارے درمیاں تھی دوستی
اس نے کیسے دشمنی کا فیصلہ اک دم کیا
وحشتیں پلنے لگیں مسعودؔ سارے شہر میں
جب سے ملنا آدمی نے آدمی سے کم کیا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 192)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.