دکھوں کا دشت آنکھوں کا سمندر چھوڑ آیا ہوں
دکھوں کا دشت آنکھوں کا سمندر چھوڑ آیا ہوں
جو گھر میں لا نہ سکتہ تھا وہ باہر چھوڑ آیا ہوں
تم اگلی بارشوں کے بعد جاکر دیکھنا پیارے
تمہارا نام دیواروں پہ لکھ کر چھوڑ آیا ہوں
محبت کی ہے اس گھر میں رہائش تو نہیں کی ہے
ابھی تو صرف دروازے پہ بستر چھوڑ آیا ہوں
تری بانہوں میں آ کر بھی یہی محسوس ہوتا ہے
کہ خود کو وقت کے رحم و کرم پر چھوڑ آیا ہوں
ابھی کچھ دیر میں پھیلے گی خوشبو ساری بستی میں
وہاں کے اک دریچے میں گل تر چھوڑ آیہ ہوں
خدا نخواستہ میں بھی اگر بنباس لوں تابشؔ
وہاں کس کو بتاؤں گا بھرا گھر چھوڑ آیہ ہوں
- کتاب : اگر میں شعر نہ کہتا (Pg. 89)
- Author : عباس تابش
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.