دنیا میں بقا نہیں کسی کو
دنیا میں بقا نہیں کسی کو
مرنا اک روز ہے سبھی کو
وہ کون ہے جو ہے عیب سے پاک
کیا کوئی برا کہے کسی کو
معلوم ہے وعدے کی حقیقت
بھلا لیتے ہیں اپنے جی کو
خود نور خدا ہو تم میں پیدا
دل سے کھو دو اگر خودی کو
سو عیبوں کا ایک عیب ہے یہ
افلاس خدا نہ دے کسی کو
مشکل نہیں کوئی کام لیکن
ہمت لازم ہے آدمی کو
سچ کہہ دے کہ ہے قصور کس کا
منصف میں نے کیا تجھی کو
مانا کہ شراب چھوڑی کیفیؔ
ایسا تو کہو نہ مے کشی کو
مأخذ:
Waridat (Pg. 515)
- مصنف: دتا تریہ کیفی
-
- اشاعت: 1941
- ناشر: میسرز رام لال سوری اینڈ سنز، انارکلی، لاہور
- سن اشاعت: 1941
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.