Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دنیا نے جب بھی راہ میں کانٹے بچھائے ہیں

سراج اعظمی

دنیا نے جب بھی راہ میں کانٹے بچھائے ہیں

سراج اعظمی

MORE BYسراج اعظمی

    دنیا نے جب بھی راہ میں کانٹے بچھائے ہیں

    کانٹوں پہ چلنے والے بہت یاد آئے ہیں

    نادیدہ عکس دل زدگاں کو دکھائے ہیں

    آئینے ٹوٹ کر بھی بہت کام آئے ہیں

    چھلکی کہیں شراب کہیں غنچے کھل گئے

    کیا کیا تری نگاہ نے جادو جگائے ہیں

    آداب زیست کرنے کے غنچوں سے سیکھئے

    موسم کے زخم کھائے مگر مسکرائے ہیں

    لو دے رہی تھی جن کی تمنا حیات میں

    اب کے وہی چراغ ہوا نے بجھائے ہیں

    اک بار وہ نگاہ اٹھی پھر تمام عمر

    ہم اپنی خواہشوں کے لہو میں نہائے ہیں

    تاریخ کو بتائے گا کل کون پھر سراجؔ

    یہ دیپ خود بجھے کہ ہوا نے بجھائے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے