دنیا یہ مجھے حشر کا بازار لگے ہے
دنیا یہ مجھے حشر کا بازار لگے ہے
ہر شخص مصیبت میں گرفتار لگے ہے
اس حال میں انصاف کہاں مانگنے جائیں
منصف بھی تو مجرم کا طرف دار لگے ہے
اس دور کا کیا حال ہے یہ آپ سمجھ لیں
سچ بولنے والا مجھے اوتار لگے ہے
جذبات میں شعلے نہ خیالات میں گرمی
مجنوں بھی مجھے عقل کا بیمار لگے ہے
ہو پیار کا اظہار کہ دکھ درد کی باتیں
اس شہر میں ہر شخص اداکار لگے ہے
یہ کون سی منزل ہے کہاں آ کے کھڑا ہوں
دل آج ترے نام سے بیزار لگے ہے
بارود کے انبار پہ ٹھہری ہے یہ دنیا
اس دور میں جینا بھی چمتکار لگے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.