دشمن بھی کبھی دوست سے اچھا نہیں لگتا
دشمن بھی کبھی دوست سے اچھا نہیں لگتا
سچ بولئے کیا آپ کو ایسا نہیں لگتا
کہنے کو تو اپنوں کی یہاں بھیڑ ہے لیکن
اس بھیڑ میں اک شخص بھی اپنا نہیں لگتا
نس نس میں بسا لی ہے ترے پیار کی خوشبو
تو مجھ سے بہت دور ہے ایسا نہیں لگتا
چرچا جو ہوا ترک تعلق کا جہاں میں
کیا اس میں قصور آپ کو اپنا نہیں لگتا
دعویٰ تو وہ کرتا ہے مسیحائی کا لیکن
کردار و عمل سے وہ مسیحا نہیں لگتا
چالوں میں ترپ چال بھی اک چال ہے یارو
نہلے پہ ہر اک بار ہی دہلا نہیں لگتا
کیا کرتے سلیمؔ اس سے جفاؤں کا گلہ ہم
جو قول و عمل میں کبھی سچا نہیں لگتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.