ڈوبتے نے کیے کیا کیا نہ جتن پانی میں
ڈوبتے نے کیے کیا کیا نہ جتن پانی میں
تو نے دیکھا نہیں رم کرتا ہرن پانی میں
جان خستہ کو ہے درکار ترا چاہ ذقن
جا کے اترے گی یہ صدیوں کی تھکن پانی میں
معجزے پوچھ نہ جو بخشے گئے ہیں اس کو
عشق وہ شے کہ لگا دے جو اگن پانی میں
اس قدر اشک بہائے سر دریا مت پوچھ
ہم نے شامل کیے جو گنگ و جمن پانی میں
کیا کہوں کس طرح اس نے کیا غرقاب مجھے
باندھ کر پھینکا گیا سنگ و رسن پانی میں
ایسے کروٹ پہ لیے جاتی ہیں کروٹ لہریں
جیسے لہراتی ہو بستر کی شکن پانی میں
ہو کے غرقاب تمہیں کتنی سہولت دے دی
غسل درکار نہ درکار کفن پانی میں
راز پوشیدہ ہیں دل میں جو ترے کھل جائیں
مے کسی دن جو ملا دوں میں سجن پانی میں
آ کہ اس جھیل کو ہم آرسی مصحف کر لیں
عکس در عکس ہی ہو جائے ملن پانی میں
لب دریا جو ترے عشق میں دھمال کروں
میرے گھنگھرو کی رچے چھن چھننن پانی میں
ہے کسی یاد کی تلخی مرے اشکوں میں ضرور
ورنہ اس درجہ چبھن ایسی جلن پانی میں
تو ہے پیراک بجا پر تجھے معلوم نہیں
تیرتوں کو جو ڈبونے کا ہے فن پانی میں
حرف لہروں پہ کنول بن کے ہیں کھلتے نسرینؔ
لکھ کے کاغذ پہ بہاتی ہوں سخن پانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.