ایک حالت جو تذبذب کی بنی رہتی ہے
ایک حالت جو تذبذب کی بنی رہتی ہے
اپنے سائے سے بھی ہر وقت ٹھنی رہتی ہے
اب تو جو بولتا ہوں پہلے ہی لکھ لیتا ہوں
کوئی تلوار مرے سر پہ تنی رہتی ہے
مطمئن ہوں میں کسی زخمی پرندے کی طرح
جاگتے سوتے دل و جاں پہ بنی رہتی ہے
اس لیے جلتا بدن لے کے چلا آتا ہوں
تری پلکوں کے تلے چھاؤں گھنی رہتی ہے
انتظار اس کا خیال اس کا تمنا اس کی
جو خیالوں میں کہیں گل بدنی رہتی ہے
اب یقینی ہے نظریے کا تحفظ یارو
سر پہ تلوار تو گردن پہ انی رہتی ہے
بارہا چھوٹ گیا دامن شیریں بلراجؔ
مری تقدیر میں بس تیشہ زنی رہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.