Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک ہم ہی نہیں تقدیر کے مارے صاحب

ندیم سرسوی

ایک ہم ہی نہیں تقدیر کے مارے صاحب

ندیم سرسوی

MORE BYندیم سرسوی

    ایک ہم ہی نہیں تقدیر کے مارے صاحب

    لوگ ہیں بخت زدہ سارے کے سارے صاحب

    میرا نیزے پہ سجا سر ہے پیام غیرت

    کوئی نیزے سے مرا سر نہ اتارے صاحب

    میں بھی بچپن میں خلاؤں کا سفر کرتا تھا

    کھیلا کرتے تھے مرے ساتھ ستارے صاحب

    دفعتاً ہم نے صلہ پایا مناجاتوں کا

    دفعتاً سامنے آئے وہ ہمارے صاحب

    جانور میں حیا انساں سے زیادہ دیکھی

    الٹے بہنے لگے تہذیب کے دھارے صاحب

    مجھ میں دنیا رہی اور میں بھی رہا دنیا میں

    مجھ کو گھیرے رہے ہر وقت خسارے صاحب

    تاکہ دریاؤں کی وحشت رہے حاوی سب پر

    ڈوب جاتا ہوں میں دریا کے کنارے صاحب

    استقامت کا گلا گھونٹ کے دم لیتے ہیں

    کتنے وحشی ہوا کرتے ہیں سہارے صاحب

    شکریہ آپ نے برداشت تو کر لی یہ غزل

    آپ بھی جائیے اب ہم بھی سدھارے صاحب

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے