ایک وعدہ تھا سو کچھ پل کو ٹھہر آیا تھا
ایک وعدہ تھا سو کچھ پل کو ٹھہر آیا تھا
ورنہ کوچہ سے میں خاموش گزر آیا تھا
میں نے جس دکھ کو زمانے سے چھپا رکھا تھا
جانے کب وہ مرے لہجے میں اتر آیا تھا
غم سے لبریز تھا میں اور نہ تھی ایک شکن
مجھ میں برسوں میں کہیں ایسا ہنر آیا تھا
تم نے دیکھا ہی نہیں اس کی بجھی آنکھوں میں
بات کرتے ہوئے اک درد اتر آیا تھا
رات پھر خواب کی تعبیر سمجھتے گزری
وہ جو اک خواب مجھے پچھلے پہر آیا تھا
جینے لگتے تھے سبھی دیکھ کے جس چہرے کو
اور میں تھا کہ اسی چہرے پے مر آیا تھا
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 62)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.