فلک پہ جاتی ہوئی ماہتابی رہ گئی ہے
فلک پہ جاتی ہوئی ماہتابی رہ گئی ہے
ہماری خاک میں کوئی خرابی رہ گئی ہے
بس اب کے اس کی نگاہ دگر پہ فیصلہ ہے
میں گم تو ہو چکا ہوں بازیابی رہ گئی ہے
چمک گیا تھا کبھی بند پیرہن اس کا
بدن سے لپٹی ہوئی بے حجابی رہ گئی ہے
غبار شب کے ادھر کچھ نہ کچھ تو ہے روشن
میں جاگتا ہوں ذرا نیم خوابی رہ گئی ہے
سمیٹنا ہی تو ہے ساز و برگ خانۂ دل
اس ایک کام میں اب کیا شتابی رہ گئی ہے
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 101)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.