فریب دینے سے اچھا تھا کھا لیا ہوتا
فریب دینے سے اچھا تھا کھا لیا ہوتا
ضمیر کم سے کم اپنا بچا لیا ہوتا
یہ اور بات کہ رسوائیوں سے بچ جاتا
میں مر نہ جاتا اگر سچ چھپا لیا ہوتا
تجھے بتاتا محبت میں کیسے کرتا ہوں
جو تو نے مجھ کو گلے سے لگا لیا ہوتا
میں پی رہا تھا اسی انتظار میں کب سے
کسی نے آ کے پیالہ چھڑا لیا ہوتا
یقین مانیے نفرت جہاں سے مٹ جاتی
یہاں سبھی نے اگر دل لگا لیا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.