فضا میں سرمئی چادر تنی ہے شام ہوئی
فضا میں سرمئی چادر تنی ہے شام ہوئی
ترے خیال کی رفتار تیز گام ہوئی
خطیب شہر کی تقریر زہر افشاں تھی
فضا میں زہر گھلا زندگی حرام ہوئی
بجا ہے دیر سے تدبیر کی مگر کیسی
قدم قدم پہ جو تقدیر کی امام ہوئی
بلند ہونے لگا ہے ستارۂ تقدیر
جنون شوق میں تدبیر بے لگام ہوئی
خرد کا خبط کبھی تو کبھی جنون کا شوق
بڑے جتن جو کیے زندگی یہ رام ہوئی
ہوا تھا جس پہ تمہیں کل گمان بدنامی
خطا وہی تو مری وجہ احترام ہوئی
بجز تمہارے کوئی راز داں نہ تھا اشہرؔ
جو خاص بات تھی پھر کس طرح وہ عام ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.