فکر غم جہان سے غافل ہوا ہوں میں
فکر غم جہان سے غافل ہوا ہوں میں
یعنی کہیں دعاؤں میں شامل رہا ہوں میں
اندر سے جانتا ہوں میں اندر کے شخص کو
کیا سوچ کے پھر اس کے مقابل کھڑا ہوں میں
اس بے وفا کے بے میں سے ی کو الف کیا
محنت کے بعد عشق کے قابل بنا ہوں میں
دیوانگی ہے شرط تو رہنے کو دشت میں
مجنوں کے بھیس میں وہاں داخل ہوا ہوں میں
خوابوں کا قتل کر دیا آنکھیں بھی پھوڑ لیں
قاتل کبھی رہا کبھی بسمل رہا ہوں میں
دلی عجیب شہر ہے دل والوں کا جناب
دل والوں کے بھی شہر میں بے دل رہا ہوں میں
ہر چند حق کے ساتھ کھڑا رمزؔ تھا مگر
تاریخ لکھنے والوں کو باطل لگا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.