فکر جہاں سے کھیلے زور بتاں سے کھیلے
فکر جہاں سے کھیلے زور بتاں سے کھیلے
ہم دور زندگی میں ہر امتحاں سے کھیلے
پھولوں سے کوئی کھیلا کلیوں سے کوئی الجھا
ہم درد آشنا تھے درد نہاں سے کھیلے
جب بچھڑے دوستوں کی یاد آئی بیٹھے بیٹھے
ہم بے قرار ہو کر اشک رواں سے کھیلے
آساں نہ تھا گزرنا کچھ راہ عاشقی سے
ہستی مٹائی اپنی اپنی ہی جاں سے کھیلے
دنیاں کی فکر کیسی عقبیٰ کا خوف کیسا
ساقی کی اک نظر پر ہم دو جہاں سے کھیلے
گو حسن دل ربا ہے دل کی خلش بلا ہے
کھیلے سنبھل کے وہ جو عشق بتاں سے کھیلے
ماضی نے دی صدائیں دیکھا مگر نہ مڑ کر
ہم یوں حبیبؔ اکثر عمر رواں سے کھیلے
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 29)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.