فکر کر تعمیر دل کی وہ یہیں آ جائے گا
فکر کر تعمیر دل کی وہ یہیں آ جائے گا
بن گیا جس دن مکاں خود ہی مکیں آ جائے گا
خود بھی وہ چالاک ہے لیکن اگر ہمت کرو
پہلا پہلا جھوٹ ہے اس کو یقیں آ جائے گا
کون سا ہم روز روز اس کو بلاتے ہیں یہاں
بے مروت ہے مگر اتنا نہیں آ جائے گا
ہم سے مل لینے کا مطلب یہ نہیں ہو گا کہ اب
ہر کوئی اس کو بلا لے ہر کہیں آ جائے گا
زخم دل تو سات پردوں میں چھپا ہو گا کہیں
اور سب کے سامنے داغ جبیں آ جائے گا
ہم تو سمجھے تھے کہ اس لشکر کشی سے حسن کا
کچھ علاقہ اور بھی زیر نگیں آ جائے گا
اب تو جیسے خود بھی آنہ چاہتا ہے وہ ظفرؔ
گھر گلی ہوٹل جہاں چاہو وہیں آ جائے گا
- کتاب : غزل کا شور (Pg. 80)
- Author : ظفر اقبال
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.