Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فراق میں دم الجھ رہا ہے خیال گیسو میں جانکنی ہے

حبیب موسوی

فراق میں دم الجھ رہا ہے خیال گیسو میں جانکنی ہے

حبیب موسوی

MORE BYحبیب موسوی

    فراق میں دم الجھ رہا ہے خیال گیسو میں جانکنی ہے

    طناب جلاد کی طرح سے رگ گلو آج کل تنی ہے

    نہیں ہے پروائے مال و دولت صفائے باطن سے دل غنی ہے

    گدا ہیں حاجت روائے سلطاں یہ کیمیائے فروتنی ہے

    جگر میں ہیں داغ مہر و الفت شگاف پہلو ہے جیب مشرق

    شب لحد ہے کہ صبح محشر یہ کس قیامت کی روشنی ہے

    فضائل اتحاد ملت جہاں میں وجہ مخالفت ہیں

    معاف ہی رکھئے شیخ صاحب یہ رہبری ہے کہ رہزنی ہے

    غرض نہ رکھے مئے جہاں سے تو ہم بھی قائل ہوں تیرے واعظ

    کمال کیا جب امید فردا ہی علت پاک دامنی ہے

    ہمیں نہ راس آیا دل لگانا غضب ہوا پھر گیا زمانہ

    کوئی تو کہتا ہے قید کر دو کوئی یہ کہتا ہے کشتنی ہے

    رقیب کو پاس گر بٹھایا تو مجھ سے ہرگز نہ ضبط ہوگا

    مٹا ہی دوں ایک دن یہ جھگڑا بس اب تو دل میں یہی ٹھنی ہے

    کوئی کسی سے نہ دل لگائے نہ سر پہ کوہ الم اٹھائے

    نہیں بھروسہ خدا بچائے کہ عشق میں جان پر بنی ہے

    کھپی ہے دل میں ہنسی تمہاری فراق میں کوندتی ہے بجلی

    رہیں نہ کیوں اشک سرخ جاری جگر میں الماس کی کنی ہے

    کبھی تو آ میرے رشک عیسیٰ ہوئی ہے مزمن تپ جدائی

    نہیں شفا کی امید باقی نمود چہرے سے مردنی ہے

    ہوا یہ لاغر اسیر تیرا کہ سب کو ہے نقش پا کا دھوکا

    گلے میں جو طوق تھا پہنایا وہ اب اسے حصن آہنی ہے

    نہ تیغ قاتل کا کیوں ہو شہرا کیا ہے جو رنگ جسم ایسا

    دئے جو ٹانکے تو ہے یہ دھوکا بدن کا ملبوس سوزنی ہے

    زمین پر گرتے گرتے ہم کو سنا گیا کاسۂ سفالیں

    ہوا جہاں دور عمر آخر یہ ساز ہستی شکستنی ہے

    جگر میں برسوں کھٹک رہے گی پھنکے گے پہلو چمک رہے گی

    خیال مژگان یار جانی سنان دل دوز کی انی ہے

    ازل سے رندوں کو مے کی عادت ہے اور واعظ کی سرزنش کی

    تخالف وضع سے ہے جھگڑا نہ دوستی ہے نہ دشمنی ہے

    حبیبؔ پیری میں ہیں رنگیلی وہ سبزہ رنگوں ہی پر ہیں مرتے

    ہوئے ہیں دو دن پتہ نہیں ہے کسی سے گہری کہیں چھنی ہے

    مأخذ:

    Deewan-e-habeeb (Pg. ebook-284 page-269)

    • مصنف: حبیب موسوی
      • ناشر: افق مطبع شمشی, حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1900

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے