فتنہ اٹھے کوئی یا گھات میں دشمن بیٹھے
فتنہ اٹھے کوئی یا گھات میں دشمن بیٹھے
کار الفت پہ تو اب حضرت دل ٹھن بیٹھے
شیخ کعبے میں کلیسا میں برہمن بیٹھے
ہم تو کوچہ میں ترے مار کے آسن بیٹھے
سوئے دولت نظر آئی نہ جو راہ اعزاز
مسند صبر و توکل ہی پہ ہم تن بیٹھے
ہوں میں وہ رند اگر حشر میں ملزم ٹھہروں
فیصلے کے لئے حوروں کا کمیشن بیٹھے
انقلاب روش چرخ کو دیکھ اے اکبرؔ
کل جو تھے دوست مرے آج عدو بن بیٹھے
ہند سے آپ کو ہجرت ہو مبارک اکبرؔ
ہم تو گنگا ہی پہ اب مار کے آسن بیٹھے
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 59)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.