گاہے گاہے وہ چلے آتے ہیں دیوانے کے پاس
گاہے گاہے وہ چلے آتے ہیں دیوانے کے پاس
جیسے آتی ہیں بہاریں سج کے ویرانے کے پاس
پارسائی شیخ صاحب کی بھی اب مشکوک ہے
شام کو دیکھا ہے ہم نے ان کو میخانے کے پاس
رنج و غم افسردگی مایوسیاں مجبوریاں
تیرے غم میں کیا نہیں ہے تیرے دیوانے کے پاس
گلستاں کیسے جلا کچھ کہہ نہیں سکتا مگر
برق لہرائی تھی شاید میرے کاشانے کے پاس
میں وہ کافر ہوں نہیں ملتا کہیں جس کا جواب
میں نے مسجد اپنی بنوا لی صنم خانے کے پاس
میں تری محفل میں آیا کچھ نہیں میری خطا
لوگ آ جاتے ہیں اکثر جانے پہچانے کے پاس
ہو گئے جانبازؔ وہ میری وفا کے معترف
تذکرہ کرتے ہیں میرا اپنے بیگانے کے پاس
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 93)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.