Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گاؤں کے اک چھوٹے سے گھر میں کچھ لمحے مہتاب رہا

طالب جوہری

گاؤں کے اک چھوٹے سے گھر میں کچھ لمحے مہتاب رہا

طالب جوہری

MORE BYطالب جوہری

    گاؤں کے اک چھوٹے سے گھر میں کچھ لمحے مہتاب رہا

    لیکن اس کی یاد کا پودا برسوں تک شاداب رہا

    اے مرے حال کی دشمن یادو کیا اس کو تسکین ملی

    ماضی میں جو شخص حریف تسکین اعصاب رہا

    اپنی ساری گم شدہ بھیڑیں جمع تو کیں چرواہے نے

    ان بھیڑوں کے پیچھے پیچھے پورے دن بیتابؔ رہا

    فصل خزاں کی شاخ سے لپٹا بیلے کا اک تنہا پھول

    کچھ کلیوں کی یاد سمیٹے راتوں کو بے خواب رہا

    بچھڑے تھے تو ساکت پلکیں سوکھے پیڑ کی شاخیں تھیں

    اس سے بچھڑ کر دور چلے تو کوسوں تک سیلاب رہا

    پچھلی رات کے پیاسے لمحے جن گلیوں میں بیت گئے

    ان گلیوں کو چھوڑ کے پورے شہر میں قحط آب رہا

    جسم نے اپنی عمر گزاری سندھ کے ریگستانوں میں

    دل کم بخت بڑا ضدی تھا آخر تک پنجاب رہا

    اس کی فطرت جاننے والے ترک ادب سے جیت گئے

    کتنا تنگ نظر تھا طالبؔ پابند آداب رہا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے