گئے موسم کا ڈر باندھے ہوئے ہے
پرندہ اب بھی پر باندھے ہوئے ہے
بلاتی ہیں چمکتی شاہراہیں
مگر کچی ڈگر باندھے ہوئے ہے
بکھر جاتا کبھی کا میں خلا میں
دعاؤں کا اثر باندھے ہوئے ہے
حقیقت کا پتہ کیسے چلے گا
نظارہ ہی نظر باندھے ہوئے ہے
چلا جاؤں جنوں کے جنگلوں میں
یہ رشتوں کا نگر باندھے ہوئے ہے
نبھائے کس طرح ساحل سے وعدہ
سفینہ کو بھنور باندھے ہوئے ہے
گئے لمحوں کی اک زنجیر یارب
مرے شام و سحر باندھے ہوئے ہے
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 32)
- Author : منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.