غیرممکن تھا چراغوں پہ گزارہ اپنا
غیرممکن تھا چراغوں پہ گزارہ اپنا
ساتھ لایا ہوں زمیں پر میں ستارہ اپنا
اب تو جس رو میں بھی ہوگی تگ و دو میں ہوگی
چشم نم چھوڑ چکی کب سے کنارہ اپنا
ایک اسی خط کم آمیز پہ سرحد اپنی
وہی اک منظر نادیدہ ہمارا اپنا
ہاتھ اک غار کے اندر سے بڑھا میری طرف
آخر اسباب سفر سر سے اتارا اپنا
یہی بندش کہ جسے دل بھی کہیں دنیا بھی
اسی اندر کی گرہ پر ہے گزارہ اپنا
اک صدا ابھری تھی سینے میں کہ پھر ڈوب گئی
قافلہ چھوٹ گیا جیسے دوبارہ اپنا
عرصۂ جاں میں سہی مہلت وحشت تو ملی
کوئی صحرا تو ہوا سارے کا سارا اپنا
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 23)
- Author : شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.