گلے لگائے رہا سب کا دھیان تھا اتنا
گلے لگائے رہا سب کا دھیان تھا اتنا
گئی رتوں کا شجر مہربان تھا اتنا
نہ جانے کتنے سمندر اتر گئے ہوں گے
کسی کے پاؤں کا گہرا نشان تھا اتنا
خلاؤں میں حد فاصل کو کھینچنے والو
زمیں سے دور کبھی آسمان تھا اتنا
کھڑا ہے سامنے بن کر خلوص کا پیکر
جو شخص دیکھنے میں بد زبان تھا اتنا
بدن سے روح نکلنے کے بعد لوٹ آئی
وہ مر کے بھی نہ مرا سخت جان تھا اتنا
وہ اپنے قد کو بڑھا کر بھی چھو نہیں پائے
جھکا ہوا یہ ترا سائبان تھا اتنا
کوئی چراغ سحر تک نہ چل سکا اے شادؔ
گلی کے موڑ پہ خونی مکان تھا اتنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.