Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گلی گلی ہیں بھیڑیے محافظوں کے روپ میں

منیر انور

گلی گلی ہیں بھیڑیے محافظوں کے روپ میں

منیر انور

MORE BYمنیر انور

    گلی گلی ہیں بھیڑیے محافظوں کے روپ میں

    کثافتوں کا راج ہے نفاستوں کے روپ میں

    ہم اہل شوق زخم چاٹتے رواں دواں رہے

    سڑک پہ خار تھے سجے ہوئے گلوں کے روپ میں

    حضور وقت مل سکے تو ایک بار دیکھ لیں

    یہ سائلوں کے مسئلے ہیں فائلوں کے روپ میں

    کہا گیا تھا منزل مراد پائیں گے مگر

    ہمیں جو راہزن ملے ہیں رہبروں کے روپ میں

    اب اپنے خون پر بھی اعتماد کچھ محال ہے

    سفیدیاں چھپی ہوئی ہیں سرخیوں کے روپ میں

    بڑے قلم فروش لوگ تھے جنہوں نے آخرش

    ہمیں تباہ کر دیا ہے عالموں کے روپ میں

    ابھی سے کیوں گمان ترک عاشقی ہوا تمہیں

    ابھی تو ناچتا ہے خون دھڑکنوں کے روپ میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے