گلی گلی ہیں بھیڑیے محافظوں کے روپ میں
گلی گلی ہیں بھیڑیے محافظوں کے روپ میں
کثافتوں کا راج ہے نفاستوں کے روپ میں
ہم اہل شوق زخم چاٹتے رواں دواں رہے
سڑک پہ خار تھے سجے ہوئے گلوں کے روپ میں
حضور وقت مل سکے تو ایک بار دیکھ لیں
یہ سائلوں کے مسئلے ہیں فائلوں کے روپ میں
کہا گیا تھا منزل مراد پائیں گے مگر
ہمیں جو راہزن ملے ہیں رہبروں کے روپ میں
اب اپنے خون پر بھی اعتماد کچھ محال ہے
سفیدیاں چھپی ہوئی ہیں سرخیوں کے روپ میں
بڑے قلم فروش لوگ تھے جنہوں نے آخرش
ہمیں تباہ کر دیا ہے عالموں کے روپ میں
ابھی سے کیوں گمان ترک عاشقی ہوا تمہیں
ابھی تو ناچتا ہے خون دھڑکنوں کے روپ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.