غم بھی صدیوں سے ہیں اور دیدۂ تر صدیوں سے
غم بھی صدیوں سے ہیں اور دیدۂ تر صدیوں سے
خانہ بربادوں کے آباد ہیں گھر صدیوں سے
در بدر ان کا بھٹکنا تو نئی بات نہیں
چاہنے والے تو ہیں خاک بسر صدیوں سے
کوئی مشکل نہ مسافت ہے نہ رستے کی تھکن
اصل زنجیر ہے سامان سفر صدیوں سے
تجھ سے ملنے کے سوا ساری دعائیں گلشن
اک یہی شاخ ہے بے برگ و ثمر صدیوں سے
کیا مسافر ہیں یہ رستے میں بھٹکنے والے
جیسے بے سمت گھٹاؤں کا سفر صدیوں سے
کس نے دیکھی ہے زمانے میں وفا کی خوشبو
یہ کہانی ہے کتابوں میں مگر صدیوں سے
ہر زمانے میں خوشامد نے صدارت کی ہے
کامراں ہوتا رہا ہے یہ ہنر صدیوں سے
ماسوا حسن کہیں عشق نے دیکھا نہ فہیمؔ
ایک ہی سمت کو جامد ہے نظر صدیوں سے
- کتاب : Adhoori Baat (Pg. 13)
- Author : Faheem Jogapuri
- مطبع : Rehmania Foundation, Azad Nagar, Bihar (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.