غم حیات میں غم تیرا ڈھل نہ جائے کہیں
غم حیات میں غم تیرا ڈھل نہ جائے کہیں
ترا خیال بھی دل سے نکل نہ جائے کہیں
ہنسی ہنسی میں ترا وار چل نہ جائے کہیں
یہ دل جو ڈوب چلا ہے سنبھل نہ جائے کہیں
تری نظر کے تصرف میں گر زمانہ ہے
یہ سوچتا ہوں زمانہ بدل نہ جائے کہیں
ادھر بھی ایک نظر ہو کہ وقت کی رفتار
ترے خیال سے آگے نکل نہ جائے کہیں
شب فراق کا دھڑکا تھا جب نہ آئی تھی
اب آ گئی ہے تو ڈر ہے کہ ٹل نہ جائے کہیں
نگاہ مست کی ساقی گری بدلنے تک
مزاج بادہ کشاں ہی بدل نہ جائے کہیں
بہت دنوں سے بہت مہرباں ہے وہ مجھ پر
فسون گردش ایام چل نہ جائے کہیں
میں کیا کروں گا شب غم اگر وہ یاد آئے
مژہ پہ کوئی ستارہ مچل نہ جائے کہیں
سراجؔ یاد دلاؤ نہ اس کی باتوں کو
بجھا چراغ پھر اک بار جل نہ جائے کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.