غم جاناں سے رنگیں اور کوئی غم نہیں ہوتا
غم جاناں سے رنگیں اور کوئی غم نہیں ہوتا
کہ اس کے درد میں احساس بیش و کم نہیں ہوتا
وہ ہیں کم ظرف جن کا شور نالہ کم نہیں ہوتا
چمن میں پھول بھی تو ہیں انہیں کیا غم نہیں ہوتا
کمال ضبط گریہ عظمت شان محبت ہے
چھلک جائے جو پیمانہ وہ جام جم نہیں ہوتا
یہاں تک دل کو عادت ہو گئی ہے بے قراری کی
سکون زندگی میں بھی تڑپنا کم نہیں ہوتا
تمہاری یاد ہی کے ساتھ دھڑکن بڑھ گئی دل کی
تصور سے مزاج حسن تو برہم نہیں ہوتا
خزاں کی الجھنیں گلچیں کا کھٹکا ہے مگر پھر بھی
کلی کا باغ میں لطف تبسم کم نہیں ہوتا
کچھ ایسی بات ہے صیاد جو ہم مسکراتے ہیں
نہیں تو آشیاں لٹنے کا کس کو غم نہیں ہوتا
نہ جانے کیوں تمہارے غم کو دنیا غم سمجھتی ہے
مسرت سے تو اس کا مرتبہ کچھ کم نہیں ہوتا
فگارؔ اس گلشن ہستی کا عبرت خیز عالم ہے
کہ شبنم رو رہی ہے گل کا ہنسنا کم نہیں ہوتا
- کتاب : Harf-o-nava (Pg. 50)
- Author : umesh bahadur sirivasto figaar unnavi
- مطبع : Figaar Unnavi (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.