گر ادھر چلے آتے تم کسی بہانے سے
ہم نجات پا جاتے دو گھڑی زمانے سے
جب کبھی اکیلے میں پاس آ کے بیٹھی ہے
لگ کے خوب روئے ہیں زندگی کے شانے سے
صرف اشک دے کر ہی تم خرید سکتے ہو
ہم نکل کے آئے ہیں درد کے خزانے سے
شب کو شب بنانے کے اور بھی شرائط ہیں
رات ہو نہیں جاتی چاند جگمگانے سے
درد تھا قرینے سے چھپ کے رو لئے ہوتے
کیا ملا بھلا اس کو مدعا بنانے سے
ایک دن ستاروں سے مل کے ان سے پوچھیں گے
اوب کیوں نہیں جاتے روز جھلملانے سے
یے الگ کہ آخر میں ہم ہی جیت جائیں گے
فائدہ نہیں لیکن بات اب بڑھانے سے
عمر بھر کی رندی نے بس یہی سکھایا ہے
پیاس اور بڑھتی ہے پیاس کو بجھانے سے
دکھ تو ہے حسیں منظر آنکھ سے ہوا اوجھل
نیند کھل گئی لیکن خواب ٹوٹ جانے سے
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 53)
- Author : منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.