گرم ہے ہوا ہوا ہے آگ آب ان دنوں
گرم ہے ہوا ہوا ہے آگ آب ان دنوں
بے حساب غیظ میں ہے آفتاب ان دنوں
جل کے تیز روشنی میں جسم خاک ہو گیا
درد سے کراہتا رہا گلاب ان دنوں
ظلم بے دھڑک بنا ڈرے کیا جو آدمی
ہے اسی کا دے رہا خدا عذاب ان دنوں
حال چال دیش کا بدیش کا نہ پوچھئے
قوم کے حساب سے ہے انتخاب ان دنوں
راجنیتی میں سبھی سیار شیر ہو گئے
ہو گئے حقیر بھی سبھی جناب ان دنوں
نیتا بانٹتا ہے خوب ذات پات کا نشہ
پی کے لڑ رہا ہے آدمی شراب ان دنوں
جی حضوری نہ کیا تو لوگ ہم سے یہ کہے
چکرپانیؔ ہو گیا ہے تو خراب ان دنوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.