غزل کا آب و دانہ چل رہا ہے
غزل کا آب و دانہ چل رہا ہے
ابھی اک غم پرانا چل رہا ہے
زمانہ ہو گیا دنیائے دل میں
وہی گزرا زمانہ چل رہا ہے
سر محفل جو قصہ تھم گیا تھا
وہ قصہ غائبانہ چل رہا ہے
سجا رکھی ہے اک تصویر گھر میں
اسی سے مسکرانا چل رہا ہے
ابھی آئے نہیں قابو میں خطرے
ابھی بچنا بچانا چل رہا ہے
نہ آنسو ہیں نہ سسکی ہے نہ آہیں
مگر رونا رلانا چل رہا ہے
کبھی دیکھو مرے کوچے میں آ کر
تمہارا آنا جانا چل رہا ہے
جسے چھوڑا تھا اس نے برسوں پہلے
وہی خالی خزانہ چل رہا ہے
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 116)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.