غزل کہنے سے پہلے میں غزل کو دیکھ لیتا ہوں
غزل کہنے سے پہلے میں غزل کو دیکھ لیتا ہوں
کسی تالاب میں کھلتے کنول کو دیکھ لیتا ہوں
کسی رنگین تتلی کے تعاقب سے بہت پہلے
میں اپنے زور بازو اور بل کو دیکھ لیتا ہوں
کھنڈر کی شکل میں موجود ہیں اب بھی جو شہروں میں
میں جب جاتا ہوں تو ایسے محل کو دیکھ لیتا ہوں
جو ہے گفتار کا غازی مگر کردار میں کیا ہے
یقیں کرتا ہوں جب اس کے عمل کو دیکھ لیتا ہوں
کسی صورت سے دل اپنا بہل جائے اسی خاطر
میں اے ناشادؔ پہلے کی غزل کو دیکھ لیتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.