غزل کی لو کروں محفل کے خیر خواہوں پر
غزل کی لو کروں محفل کے خیر خواہوں پر
اک اسم پڑھتا ہوں بیدلؔ کے خیر خواہوں پر
مہک رہا ہے ریاضت کے شاخچے پہ گلاب
گزر رہا ہے گراں کھل کے خیر خواہوں پر
گھنیری شب میں سمندر جلال میں آیا
اڑاؤ اب ہنسی ساحل کے خیر خواہوں پر
انہیں عطا ہے فن معجزہ مگر یہ رمز
کھلے کھلے نہ کھلے دل کے خیر خواہوں پر
یہ کون مانتا میں پرتو صحیفہ ہوں
یہ انکشاف ہوا مل کے خیر خواہوں پر
سلام کرتے ہیں چادر نشیں سروں کو علی
درود پڑھتے ہیں محمل کے خیر خواہوں پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.