گھر گھر ہمیں قیام بھی آئے سفر بھی آئے
گھر گھر ہمیں قیام بھی آئے سفر بھی آئے
ہم شام شام کرتے تھے اور شام کر بھی آئے
ایسا تو ہے کہ گھر کو چلا گھر بھی چل پڑا
ایسا بھی کیا کہ گھر کو چلوں اور گھر بھی آئے
تیار رہنا چاہیئے اے خاک خال خال
جھونکا ادھر سے چل پڑا شاید ادھر بھی آئے
دیوار سے عذاب ٹلا کیا پتہ چلا
ایک اشتہار خالی کیا ایک بھر بھی آئے
پھر دیر ہو رہی تھی میں آ کے نکل گیا
کچھ دور تک تو ساتھ مرے خیر و شر بھی آئے
تاریخ جانتے ہیں مگر مانتے نہیں
ہم جب سے دیکھتے ہیں وہ تب سے نظر بھی آئے
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 116)
- Author : شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.