Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گھر ہے تو در بھی ہوگا دیوار بھی رہے گی

حمید الماس

گھر ہے تو در بھی ہوگا دیوار بھی رہے گی

حمید الماس

MORE BYحمید الماس

    گھر ہے تو در بھی ہوگا دیوار بھی رہے گی

    زنجیر بھی ہلے گی جھنکار بھی رہے گی

    تاریکیوں کے قلب تاریک تر میں ڈھونڈو

    اک شمع ماورائے انوار بھی رہے گی

    بہتر تھا بے رخی کا اظہار یوں نہ ہوتا

    مانا کہ کچھ تو وجہ انکار بھی رہے گی

    جس آنکھ کو چھپا کر رکھا ہے ہر نظر سے

    وہ نیم وا بھی ہوگی بیدار بھی رہے گی

    صحرا طلب کا گویا میدان کربلا ہے

    پاؤں میں ریت سر پر تلوار بھی رہے گی

    قربت کی ساعتوں میں دوری کا خوف ہوگا

    سائے سے روشنی کی پیکار بھی رہے گی

    ظاہر ہے سادگی بھی الماسؔ کے سخن سے

    لیکن غزل کی فطرت پر کار بھی رہے گی

    مأخذ:

    Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 205)

      • اشاعت: 1993
      • ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
      • سن اشاعت: 1993

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے