گھر پہ بھرتی جب حسیں اک نوکرانی ہو گئی
گھر پہ بھرتی جب حسیں اک نوکرانی ہو گئی
گھر کے مالک پر پھر اس کی حکمرانی ہو گئی
سوکھ کر کانٹا ہوا بیگم کی میں کھا کھا کے مار
تنگ شادی کی کھلی اب شیروانی ہو گئی
اس کے کپڑوں سے بنا سکتا ہوں میں تنبو قنات
پھول کر کپا مری موٹی زنانی ہو گئی
سوچتا ہوں دوسری کا پوچھ لوں بیگم سے میں
پہلے والی شیروانی اب پرانی ہو گئی
پھر نہیں رکتی جو پٹری سے اتر جائے کبھی
اب زباں کی ریل کی دگنی روانی ہو گئی
تاک کر بیگم نے ماری ٹانکے آئے سر پہ چار
اس کو غم ہے چار ٹکڑے چائے دانی ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.