گھر سے گھر گزرا گلی میں سے گلی جانے لگی
گھر سے گھر گزرا گلی میں سے گلی جانے لگی
آدمی کی پھر کمی محسوس کی جانے لگی
میں تو جیسے اس کنارے ہی کا ہو کر رہ گیا
تم سے اچھا تو مجھے یہ لہر پی جانے لگی
یہ بچھونا خاک کا یہ اوڑھنی افلاک کی
کم سے کم یہ تو ہوا کروٹ سہی جانے لگی
آخر آخر کتنے سیدھے ہو گئے حد و حساب
جو گھڑی آنے لگی واپس وہی جانے لگی
نسخہ اچھا تھا سو میں بھی کیسا اچھا ہو گیا
گھونٹ گھونٹ اک آنکھ میرا زہر پی جانے لگی
آر پار اب اور کیا اس رات میں کھل کھیلئے
روشنی آنے لگی اور روشنی جانے لگی
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 115)
- Author : شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.