گھر سے میں دشت کی ویرانی الگ رکھتا ہوں
گھر سے میں دشت کی ویرانی الگ رکھتا ہوں
کام مشکل ہے بہ آسانی الگ رکھتا ہوں
تب مری ذات میں کچھ بھی نہیں ہوتا ہے نمو
اپنی اس خاک سے جب پانی الگ رکھتا ہوں
ایک جیسے نہیں ہوتے ہیں یہاں دو منظر
صبح سے شام کی حیرانی الگ رکھتا ہوں
ہے قبا تیری الگ میری قبا سے جیسے
تیری عریانی سے عریانی الگ رکھتا ہوں
مجھ کو ہوتی ہے طلب صرف ترے بوسے کی
دوسرے ہونٹھوں سے پیشانی الگ رکھتا ہوں
میری سلطانی تو دنیا ترے ہی جیسی تھی
ہاں مگر بے سر و سامانی الگ رکھتا ہوں
یوںہی دستک نہیں دیتی مرے در پر تعبیر
خواب کی تم سے نگہبانی الگ رکھتا ہوں
جسم کی تیرگی ہے وہ ہی زمانے والی
میں تو بس روح کی تابانی الگ رکھتا ہوں
مختلف ہیں مری خوشیاں بھی کسی سے آزرؔ
یہ بھی سچ ہے کہ پریشانی الگ رکھتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.