گیتوں سے جب بھر جاتا ہوں گانے لگتا ہوں
گیتوں سے جب بھر جاتا ہوں گانے لگتا ہوں
دیواروں سے اپنا سر ٹکرانے لگتا ہوں
کانٹوں کا ملبوس پہن کر آتا ہوں باہر
اور مٹی پر اپنے پھول بنانے لگتا ہوں
ساری رات بنا کرتا ہوں ایک سنہرا جال
صبح کے ہوتے ہوتے جال بچھانے لگتا ہوں
اپنے ہی بچوں کی چیخیں کان میں آتی ہیں
جب بھی کسی بستی کو آگ لگانے لگتا ہوں
وہ بھی تھک کر گر جاتی ہے میرے بازو پر
رفتہ رفتہ میں بھی ہوش میں آنے لگتا ہوں
پہلے اس کے نام کو لکھ کر تکتا ہوں پہروں
پھر اس آگ سے اپنے زخم جلانے لگتا ہوں
- کتاب : مٹی کی سندرتا دیکھو (Pg. 35)
- Author : ثروت حسین
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.