گو تجھ سے کبھی صرف نظر ہم نہیں کرتے
گو تجھ سے کبھی صرف نظر ہم نہیں کرتے
تیرے لیے دنیا سے مفر ہم نہیں کرتے
حالانکہ اثر میں ترے رہتے ہیں شب و روز
ہر کام ترے زیر اثر ہم نہیں کرتے
وہ شہر میں یوں ہی کہیں مل جاتا ہے اکثر
ملنے کے لیے اس سے سفر ہم نہیں کرتے
اٹھ جائے کم و بیش معانی کا تکلف
کیوں اپنی خموشی کو ہنر ہم نہیں کرتے
طے کیسے کریں وادئ جاں کے یہ مراحل
اب جسم کی منزل کو بھی سر ہم نہیں کرتے
ہم جیتے ہیں بس اپنی ہی مرضی کے مطابق
اوروں کی طرح عمر بسر ہم نہیں کرتے
نجمیؔ ہم اسے قبلۂ جاں کہتے ہیں لیکن
افسوس کہ رخ اپنا ادھر ہم نہیں کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.