گل ہیں تو آپ اپنی ہی خوشبو میں سوچئے
گل ہیں تو آپ اپنی ہی خوشبو میں سوچئے
جو کچھ بھی سوچنا ہے وہ اردو میں سوچئے
دل میں اگر نہیں ہے کسی زخم کی نمود
سرخی کہاں سے آ گئی آنسو میں سوچئے
یہ مسئلہ نہیں کہ جلیں گے کہاں چراغ
کیسے ہوائیں آئیں گی قابو میں سوچئے
یوں سرسری گزریے نہ اس دشت کرب سے
وحشت کہ اضطراب ہے آہو میں سوچئے
کچھ تو خبر نکالئے کیسے لگا یہ روگ
کیوں ڈھل رہا ہے آدمی وستو میں سوچئے
کی آپ نے جو پرسش احوال شکریا
ہم کیسے ہوں گے سلطنت ہو میں سوچئے
خود پوچھتی ہے آپ سے تنہائی آپ کی
مہتاب کیوں ہے رات کے پہلو میں سوچئے
وہ جس کا قرب آپ کو ملنا محال ہو
کیا ہو جو بیٹھ جائے وہ بازو میں سوچئے
- کتاب : aatish zer pa (Pg. 25)
- Author : zafar sehbai
- مطبع : zafar sehbai Bhopal (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.