گلشن سے جب بہار کا موسم گزر گیا
گلشن سے جب بہار کا موسم گزر گیا
میں بھی غبار بن کے ہوا میں بکھر گیا
دریا کے بیچ سے تو وہ ہنس کر گزر گیا
ساحل کے پاس آ کے وہ طوفاں سے ڈر گیا
ٹھوکر لگی کچھ ایسی وہ گر کر نہ اٹھ سکا
سارا نشہ غرور کا سر سے اتر گیا
ان کے بغیر میرے مقدر میں کچھ نہ تھا
وہ آ گئے تو میرا مقدر سنور گیا
ویسے کسی نے مجھ کو نکھرنے نہیں دیا
خود کو تراش کر میں عزیزو نکھر گیا
جب تک یہاں رہا وہ کوئی پوچھتا نہ تھا
سب پوچھتے ہیں اس کو کہ اب وہ کدھر گیا
سچ بولنے ہی والا تھا اک شخص اے ضیاؔ
یک لخت اس کی پیٹھ میں خنجر اتر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.