Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گلشن سے جب بہار کا موسم گزر گیا

ضیا کرناٹکی

گلشن سے جب بہار کا موسم گزر گیا

ضیا کرناٹکی

MORE BYضیا کرناٹکی

    گلشن سے جب بہار کا موسم گزر گیا

    میں بھی غبار بن کے ہوا میں بکھر گیا

    دریا کے بیچ سے تو وہ ہنس کر گزر گیا

    ساحل کے پاس آ کے وہ طوفاں سے ڈر گیا

    ٹھوکر لگی کچھ ایسی وہ گر کر نہ اٹھ سکا

    سارا نشہ غرور کا سر سے اتر گیا

    ان کے بغیر میرے مقدر میں کچھ نہ تھا

    وہ آ گئے تو میرا مقدر سنور گیا

    ویسے کسی نے مجھ کو نکھرنے نہیں دیا

    خود کو تراش کر میں عزیزو نکھر گیا

    جب تک یہاں رہا وہ کوئی پوچھتا نہ تھا

    سب پوچھتے ہیں اس کو کہ اب وہ کدھر گیا

    سچ بولنے ہی والا تھا اک شخص اے ضیاؔ

    یک لخت اس کی پیٹھ میں خنجر اتر گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے